برسات کا موسم ختم ہونے والا ہے اور سردی جلدی ہی ہمارے ماحول پر اپنا اثر دکھانے والی ہے۔ عمومی طور پر یہ آنے جانے والے موسم ہماری صحت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ اکثر مرد و خواتین اور خاص طور سے بچے اور بزرگ موسم کی چپیٹ میں آ ہی جاتے ہیں۔
احتیاط اور علاج بتانے سے پہلے یہ بتا دینا ضروری ہے کہ جو بھی بیماری سے متأثر ہوتے ہیں، اُن میں پہلی وجہ قوت دفاع یا قوت مدافعت کی کمی سب سے اہم ہے، جسے آج زیادہ تر لوگ امیونی ٹی (Immunity) کی کمی کے طور جاننے لگے ہیں۔ اس کی بھرپائی کے لئے اکثر لوگ کسی بھی سنی سنائی یا مشہور برانڈ کے مشروبات، معجون، پاوڈر وغیرہ کا استعمال کرتےہیں یا ڈاکٹروں کی مشورے سے استعمال کرتے ہیں۔ اس طرح کی اشیاء کے استعمال کے باوجود کئی کئی مہینے بیماری میں گزرجاتے ہیں۔ یا ایمرجنسی میں بھرتی ہوکر علاج کرانا پڑتا ہے۔ اکثر ایک کے ساتھ ایک یا بعض دو کو ساتھ میں جانا پڑتا ہے، تب کہیں جا کر کئی مہینوں میں طبیعت بحال ہو جاتی ہے۔
پھر چند ہفتے ٹھیک رہتے ہیں جب تک دوسرا موسم آ جاتا ہے اور پھر دوسری بیماری میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ تو گویا سال میں کئی بار بیمار پڑنا اور کئی بار علاج کرانا۔
اگر یہی سلسلہ پیدائش کے وقت سے ہی شروع ہو جائے تو اُس خاندان یا اُس جوڑے کی حالت کیا ہوگی؟ کیا کچھ نہیں گزرتا ہوگا بچے کے والدین پر۔ اللہ کی عنایت کردہ ایک نعمت اور آئے دن ڈاکٹر یا اسپتال کا دورہ۔ یہ حال نہ آپ کے لئے بہتر ہے اور آپ کے بچے کے لئے۔ شیرخوار بچوں میں ہونے والی پہلی بیماری وہ ہوتی ہے جو اُس کے والدین کی طرف سے یا اُن کی لاپرواہی کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔ سب سے پہلی وجہ
بچے کو قبض ہونا اگر ماں کا دودھ پیتے بچے کو قبض ہو جائے تو یقیناً اُس کی ماں کو قبض ہے یا اُس نے قبض تیار کرنے والا کھانا کھایا ہے۔ اس ایسی ماؤں کو سادہ اور غذائیت سے پُر کھانا کھانا چاہیے۔ تاکہ بچے کو پوری مقدار میں دودھ مل سکے اور غذائیت کی کمی کا شکار نہ ہو۔
بچے کو ٹھنڈ لگ جانا اس کی ایک وجہ تو کپڑے کی لاپرواہی ہے کہ بچہ کو آپ نے کھلا چھوڑ دیا یا مناسب پوشاک میں نہیں رکھا، یا ٹھنڈے پانی سے نہلا دیا، یابچہ اپنے پیشاب پر کئی گھنٹے پڑا رہا۔ وغیرہ دوسری سب سے اہم وجہ جس میں اکثر خواتین لاپرواہی کرتی ہیں وہ ہے ٹھنڈا کام (کپڑا دھونا، برتن دھونا یا کافی دیر سے بارش میں بھیگنا) کرنے کے فوراً بعد بچہ کو دودھ پلا دیا تو اس بچہ کو سانس لینے میں دقت آئے گی۔ پسلی چلنے لگے گی۔ نیمونیا بھی ہو سکتا ہے۔
دودھ پلانے والی ماں کو ایامِ حیض میں ہونے والی دقتوں کی وجہ سے بچہ میں کئی طرح کی دقت ہو سکتی ہے ۔ جس میں کمزوری، خون کی کمی، قبض وغیرہ یا اسی سے ملتی جلتی بیماری بچہ کو بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن بعض دفعہ ماں تو بالکل صحت مند ہے لیکن بچہ کمزور ہو گیا ہے اور سانس کی بیماری بھی لاحق ہو گئی ہے تو اس میں لاپرواہی کا عمل دخل ہوتا ہے۔ تو اس امر کا خیال رکھنا ضروری ہے۔
اب اس کا علاج کیسے کریں؟
۱۔ گھریلو طور پر ’’شہد‘‘ کا استعمال ضرور کریں۔ شہد ہر عمر و جنس کے لئے یکساں طور پر مفید غذا ہے۔
اگر بچہ کو قبض ہو تو اسے روزانہ کم سے کم دس ملی لیٹر یا چائے کے چھوٹے چمچہ سے ایک چمچ صبح اور ایک چمچ شام کو ضرور چٹانا چاہیے۔ دو تین دنوں میں اچھا خاصا افاقہ ہو جائے گا اور غذائیت بھی بھرپور ملے گی۔ اس سے بچہ تندرست ہو جائے گا۔ اگر دو چمچہ سے زیادہ شہد کھانے میں بچہ دلچسپی لے تو ضرور دیجیے۔
۲۔ ہمدرد کا بنا نونہال گرائپ سیرپ استعمال کریں۔ استعمال کے لئے عمر اور مقدار اس کے پیکٹ میں دستیاب پرچی پر لکھا ہوتا ہے۔ اسی پر عمل کریں۔
۳۔ دودھ پلانے والی ماؤں کو ٹھنڈ کے موسم میں اجوائن کو ابال کر ضرورپینا چاہیے۔ میٹھا کرنے کے لئے گڑ کا استعمال کریں۔ چینی کا نہیں۔ دو چار بوند بچہ کو پلایا جا سکتا ہے۔
۴۔ Calcarea Phosphorica 6x آسانی سے ہومیوپیتھی اسٹور پر مل جاتا ہے ۔ ایک ایک ٹیبلٹ بارہ گھنٹے کے اندر چار بار بچہ کو دینا ہے۔ بہت ہی چھوٹا بچہ ہو تو اسے اس کے منہ سائز کے چمچہ میں دو چار قطرہ پانی سے گھول کر پلائیں۔
انتباہ یاد رہے لیٹے ہوئے حالت میں بچہ کو کچھ بھی نہ کھلائیں نہ پلائیں۔ اپنے گود میں بٹھا کے سر اونچا کر کے شہد چٹائیں یا نونہال چٹائیں یا ٹیبلٹ چوسائیں۔ دودھ پلانے والی مائیں بھی بچے کو گود میں لے ہی دودھ پلائیں۔ سوئے ہوئے حالت میں دودھ پلانے سے کئی زچہ بچہ دونوں کو نیند آ جاتی ہے، عموماً زچہ بے پردگی میں سوتی ہیں۔ یہ غیر مناسب ہے۔ دوسری سب سے اہم بات یہ کہ اگر زچہ کو دودھ زیادہ آ رہا ہے اور بچہ دودھ پیتے ہوئے سو جاتا ہے تو دودھ بہہ کر بچہ کے ناک، کان اور گردن تک پہنچ جاتا ہے، جس سے انفیکشن کا خدشہ برقرار رہتا ہے۔ کچھ دنوں میں بچہ کے کان سے بدبودار مواد خارج ہونے لگتا ہے جسے کام بہنا کہتے ہیں۔ اگر اس پر فوراً دھیان نہ دیا گیا تو مسلسل کان میں انفیکشن ہونے کی وجہ سے بچہ بہرا بھی ہو سکتا ہے۔ آنکھ کے انفیکشن سے کئی بار روشنی سے بھی محروم ہونا پڑتا ہے۔ یا گردن اور سر کا زخم بھی عموماً تجربہ میں آیا ہے۔ اس لئے احتیاط بہت ضروری ہے۔
اسی ضمن میں ایک بات اور آتی ہے کہ اگر عورت کو اتنی مقدار میں دودھ نہ ہو کہ بچہ کے لئے کافی ہو تو اکثر والدین بازار سے ملنے والے دودھ بچے کو پلاتے ہیں، جس سے بچے کو پیٹ کی کئی قسم کی دقتیں آنے لگتی ہیں۔ ایسی حالت سے نمٹنے کے لئے چند بہتر بایوکیمک سالٹ ہیں جو عورتوں میں دودھ کی مقدار بڑھا دیتے ہیں۔ ان کے نام اور طریقۂ استعمال یہ ہیں۔
صبح خالی پیٹ چار ٹیبلٹ گنگنے پانی سے Calcarea Fluorica 6x
گیارہ بجے چار ٹیبلٹ گنگنے پانی سے Calcarea Phosphorica 6x
دن میں تین بجے چار ٹیبلٹ گنگنے پانی سے Natrum Muriaticum 6x
شام میں سات بجے چار ٹیبلٹ گنگنے پانی سے Silicea 12x
ان کے استعمال سے چند دنوں کے اندر ہی مثبت نتیجہ سامنے آئے گا۔
مزید معلومات کے لئے ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔
9891079585
ڈاکٹر محمد فیروزعالم، ڈائی بی ٹیز ایجوکیٹر
صحت کے بارے میں ہمارے تجرباتی مضامین درج ذیل بلاگ پر بھی ملاحظہ فرمائیں۔
https://careyourselfbc.blogspot.com/