Sunday, April 4, 2021

بایو کیمک طریقہ علاج

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

بایو کیمک طریقہ علاج، کم خرچ اور صحت کی ضمانت دیتا ہے۔

بایو کیمک طریقہ زندگی کے ذریعہ اپنی صحت کا خیال رکھیں اور صحت مند زندگی گزاریں۔

زندگی خواہ کسی بھی وجہ سے پیچیدہ نظر آنے لگے لیکن بنیادی طور پر یہ ہوتی بڑی سیدھی سادی اور آسان ہے۔ اس لئے آسان طریقہ علاج تلاش کرنا چاہیے جو اس زندگی کے نزع میں رونما ہونے والے حادثات اور تبدیلیوں کو سمجھ سکے اور ان مسائل کو آسانی کے ساتھ بخوبی حل کر سکے۔

قدرت نے انسان کو پیدا اس لئے کیا ہے کہ وہ اپنی زندگی صحت مند انداز میں گزار سکے۔ اس طرح امراض کا لاحق ہونا  ایک غیر فطری کیفیت ہے۔ جو قدرت کے اصول کے عین برعکس ہے۔ اگر مدلل طور پر تسلیم کیا جائے تو انسان کو ان غیر قدرتی طاقتوں اور امراض سے نبرد آزما ہونے کے لئے قدرت اور اس کے اصولوں کو بہتر طریقے سے پہچاننا ہوگا اور اس  کی مدد سے مرض سے نجات حاصل کرنا ہوگا۔

جب ہم اپنے ماضی کی طرف جھانک کر دیکھیں تو ہم یہی پائیں گے کہ انسان ہمیشہ غلط سمت ہی اختیار کرتا ہے۔ اور امراض سے نبردآزما ہونے کے لئے وہ تیز ادویات، زہر، تیکھے کیمیات اور جراحی کے ناگوار عمل کا سہارا لیا جاتا ہے۔ لیکن آج بہتر تجربات اور تحقیقات کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ امراض کے نبرد آزما ہونے والے ہتھیار ہمیں خود اپنے جسم کے اندر ہی تلاش کرنے ہوں گے۔

بایو کیمسٹری کے اصولوں کے مطابق جسم میں موجود غیر نامیاتی اور نامیاتی عناصر (Inorganic And Organic Matter)  کی مقدار اور ان کے تناسب پر ہی صحت کا انحصار ہے۔ جسم صرف خلیوں ہی کا مجموعہ ہے۔ اور ہر خلیہ نامیاتی اور غیر نامیاتی عناصر مل کر بنتا ہے۔ نامیاتی عناصر کی مقدار کم ہوتی ہے۔ لیکن یہ وسیع پیمانے پر پھیلے ہوتے ہیں۔ غیر نامیاتی عناصر کی تعداد اگرچہ کم ہوتی ہے لیکن وہی نامیاتی عناصر کے ساتھ مل کر جسم کو سرگرم عمل کر دیتے ہیں اور مختلف خلیوں کے عمل کو عام طور پر کنٹرول کرتے ہیں۔

ہمیں عام حالات میں غذا کے ذریعے غیر نامیاتی  عناصر مل جاتے ہیں جو ہاضمے کے عمل کے دوران تباہ ہو گئے ہوتے ہیں لیکن جب کسی بھی وجہ سے جسم کی قوت ہاضمہ(Power of assimilation)  میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے تو خلیوں میں ان غیر نامیاتی نمکیات کی کمی پیدا ہو جاتی ہے۔ جس کی تکمیل صرف خارجی طور پر  کھا  یا  پی  کر ہی کی جا سکتی ہے۔ ایک یا ایک سے زائد غیر نامیاتی نمکیات کی کمی سے انہیں نمکیات سے متعلقہ علامات پیدا ہو جاتی ہیں اسی کو مرض کہا جاتا ہے۔

یہ سیدھی سادی اور آسان سی تھیوری ہی بایوکیمسٹری کی بنیاد ہے۔

بایو کیمی کے اصولوں کے مطابق  ہر انسان کے جسم میں بارہ قسم کے خاص نمک (جزو خاص یا نمک یا چھار) ہوتے ہیں۔ ان میں سے کسی نمک خاص کی کمی سے ہی انسان مرض کا شکار ہوتا ہے اور اگر اس سالٹ کی فراہمی کر دی جائے تو مرض اپنے آپ دور ہو جائے گا۔

بایو کیمی طریقہ علاج ڈاکٹر ویلیم ہینرچ شوسلر (پیدائش  ۲۱؍اگست ۱۸۲۱ءوفات ۱۸۹۸) نے سن ۱۸۷۳ء میں  کھوج کی تھی۔ انہوں نے جسمانی کیمیاوی افعال اور علاج سے متعلق اجزا پر  بھرپور  روشنی ڈال کر  بایوکیمی کو  مکمل طریقہ علاج  کی شکل میں تعارف کرایا۔اسی وجہ سے ڈاکٹر شوسلر کو ہی بایوکیمی کا موجد  اور فادر آف سالٹ کہا جاتا ہے۔  یا دوسرے لفظو میں اُن کی اس ایجاد کو ان کے نام کے ساتھ ’’شوسلر سالٹ‘‘ کے طور پر پہچانا جاتا ہے۔

یہ بارہ سالٹ درج ذیل ہیں۔

کیلکیریا فلور

کیلکیریا  فاس

کیلکیریا  سلف

فیرم فاس

کالی میور

کالی فوس

میگنیشیا فوس

نیٹرم میور

نیٹرم فوس

نیٹرم سلف

سائی لیشیا


مزید معلومات کے لئے رابطہ کریں۔

محمد فیروزعالم

بایوکیمسٹ

No comments:

Post a Comment

عید یومِ محاسبہ و معاہدہ

 ⬅️’’عید‘‘  یومِ محاسبہ و معاہدہ ➡️ عمومی طور پر دنیا میں مسلمانوں کے تین تہوار منائے جاتے ہیں، جو کہ خوشی، معاہدہ، محاسبہ، ایثار وغیرہ کا پ...